صفر کا مہینہ اور غلط تصورات ......

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

صفر کا مہینہ اور غلط تصورات ......

رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا 
چھوت لگنا یا بدشگونی لینا یا الو کا منحوس ہونا اور صفر کا منحوس ہونا یہ سب لغو خیالات ہیں 
صحیح بخاری 5707 کا کچھ حصہ. جلد 7

رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:
چھوت لگ جانا یا بدشگونی یا الو یا صفر کی نحوست یہ کوئی چیز نہیں ہے.
صحیح بخاری 5757 کتاب الطب جلد 7

رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:
امراض میں چھوت چھات کی اور بدشگونی کی کوئی اصل نہیں اور اگر نحوست ہوتی تو یہ صرف تین چیزوں میں ہوتی عورت میں، گھر میں اور گھوڑے میں.
صحیح بخاری 5753 کتاب الطب

ماہ صفر محرم کے بعد سنہ ہجری کا دوسرا مہینہ ہے- صفر کے معنی خالی کے ہیں مشرکین کا خیا ل تھا کہ یہ مہینہ خیر و برکت سے خالی ہے بلکہ اسے وہ منحوس جانا کرتے تھے- اس میں شادی بیاہ نہ کرتے اور نہ ہی کوئ اور بڑا کام کرتے تا کہ اس میں نحو ست نہ آ جا ۓ-

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف لفظو ں میں اعلان فرمایا :
"بغیر اللہ کے حکم کے کسی کی بیماری کسی دوسرے کو نہیں لگتی نہ بُرے شگون لینا درست ہے اور نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے 
اس ،مہینہ میں آسمان سے بلائیں نازل ہونے والی بات بھی کسی حدیث سے ثابت نہیں
صد افسوس!!!! کہ ماہ صفر کے با رے میں مسلما نوں نے بھی ایسے غلط خیا لات کو دل میں جما لیا ہے صفر کے لیے " تیرہ تیز ی " کی اصطلا ح لوگوں میں مشہو ر ہے – یعنی یہ خیال کہ شروع کے تیرہ دن بہت تیز ہیں ، ان میں شادی وغیر ہ نہ ہونی چا ہیے بلکہ ان دنوں کی نحو ست دور کرنے کے لیے چنے اُ با ل کرتقسیم کرتے ہیں اور اس طرح ان تیرہ دنوں کی نحوست دُور کرتے ہیں یا آخری بدھ کو سیر پر جاتے ہیں یہ سب بدعات ہیں ------------ نعو ذ باللہ من ذ الک
الله پاک عمل کی توفیق دے اور ہمیں ہر قسم کی بدعات سے بچایے کیوں کے بدعت گمراہی اور جہنم کا راستہ ہے

طالب دعا حافظ عثمان

The month of SAFAR and misconceptions



Post a Comment

0 Comments